دنیا میں اللہ کے عذاب سے کونسے لوگ بچیں گے ۔ قرآن کے مطابق

پھر جب انہوں نے اس نصحتہ کو (بالکل ہی) فراموش کر دیا جو انہں کی جارہی تھی تو ہم نے ان لوگوں کو تو بچا لات جو برائی سے روکتے تھے اور ان لوگوں کو جو ظالم تھے، ان کی نافرمانولں کی وجہ سے بہت برے عذاب مںک پکڑ لاج

سورہ الاعراف آیت نمبر 164

نہی عن المنکر کے متعلق احادیث نبوی :۔ ١۔ نعمان بن بشر رضی اللہ عنہ کہتے ہںا کہ رسول اللہ صلی اللہ علہی وسلم نے فرمایا ''اللہ کی حدود کی خلاف ورزی کرنے والوں اور خلاف ورزی دیکھ کر خاموش رہنے والوں کی مثال اییپ ہے جسےہ ان لوگوں کی جنہوں نے کسی جہاز مںس بٹھنےر کے لےا قرعہ اندازی کی۔ کچھ لوگوں کے حصے مںک نچلی منزل آئی اور دوسروں کے حصہ مںس اوپر کی منزل۔ اب نچلی منزل والے جب پانی لے کر بالائی منزل والوں کے پاس سے گزرتے تو انہں اس سے تکلفل پہنچتی۔ یہ دیکھ کر نچلی منزل والوں مںے سے ایک نے کلہاڑی لی اور جہاز کے پندبے مںز سوراخ کرنے لگا۔ بالائی منزل والے اس کے پاس آئے اور کہا تمہںہ یہ کای ہو گال ہے۔ اس نے جواب دیا تمہں ہماری وجہ سے تکلف پہنیخ اور ہمارا پانی کے بغرا گزارا نہں ۔ اب اگر اوپر والوں نے اس کا ہاتھ پکڑ لان تو اسے بھی بچا لاس اور خود بھی بچ گئے اور اگر اسے چھوڑ دیا تو اسے بھی ہلاک کار اور اپنے آپ کو بھی ہلاک کال۔'' (بخاری۔ ۔ کتاب الشرکۃ ہل یقرع فی القسمۃ۔ نز کتاب الشہادات۔ باب القرعۃ فی المشکلات۔)
٢۔ آپ صلی اللہ علہر وسلم نے فرمایا : ''جو شخص تم مں۔ سے کوئی برائی دیکھے تو اسے چاہےے کہ اپنے ہاتھ (قوت) سے بدل دے اور اگر ایسا نہ کر سکے تو زبان سے روکے یہ بھی نہ کر سکے تو دل مںے ہی برا سمجھے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔'' (مسلم، کتاب الایمان باب باھن کون النہی عن المنکر من الایمان)
٣۔ سد نا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہںر کہ مں نے رسول اللہ صلی اللہ علہ وسلم کو یہ کہتے سنا ہے کہ جب لوگ ظالم کو (ظلم کرتے) دیںھت اور اس کا ہاتھ نہ پکڑیں تو قریب ہے کہ اللہ کی طرف سے ان پر عام عذاب نازل ہو۔ (ترمذی۔ ابو اب التفسرں۔ زیر آیت سورہ مائدہ آیت نمبر ١٠١)
اصحاب السّبت پر عذاب کی نوعتپ:۔ بعض مفسرین کا خاہل ہے کہ قرآن مں ان تینوں گروہوں مں سے ایک کے متعلق فرمایا کہ ہم نے برائی سے منع کرنے والوں کو بچا لاس اور جو نافرمانی کرنے والے تھے انں ک عذاب مں پکڑ لای۔ رہا درماون مں تسربا گروہ جو خود نافرمانی نہںی کرتا تھا اور منع بھی نہ کرتا تھا اس کے لئے قرآن نے سکوت اختاور کا ہے تو ہمں بھی سکوت اختاتر کرنا چاہےو۔
ایک تسر ا قول یہ ہے کہ عذاب دو طرح کے آئے تھے۔ ایک بڑا عذاب جس کا ذکر آیت نمبر ١٦٥ مں ہے اس مں دونوں گروہ ماخوذ ہوئے نافرمانی کرنے والے بھی اور برائی سے منع نہ کرنے والے بھی اور دوسرا عذاب بندر بنا دینے کا تھا اور وہ حد سے گزرنے والوں کے لےی تھا اس عذاب مںی صرف وہی لوگ ماخوذ ہوئے جو نافرمان تھے۔

0 comments:

Post a Comment